آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں

آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں

لہجہء عِشق میں ولیوں کا ولی کہتے ہیں


دُور تک پھیلی ہے تاریخ میں اُس کی خوشبُو

اُس کی بینائی کے شعلے کو کلی کہتے ہیں


زہے تقدیر کہ اُس کا وہ مُعلِّم ٹھہرا

جس کی پرچھائیں کو نُورِ ازلی کہتے ہیں


عِلم کے شہر کا دروازہ لقب ہے اُس کا

اُس کی ہر سانّس کو حِکمت کی گلی کہتے ہیں


حرف حرف اُس کو پڑھا مَیں نے تو معلوم ہُوا

لُغتِ دینِ مُحمّدؐ کو علی کہتے ہیں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

اس قدر تیری حرارت مرے ایمان میں آئے

میری آنکھوں میں اس کا لہو آگیا

جہا ں بھی حق پر ، چلے گا خنجر

جب موذّن چھیڑتا ہے سلسلہ تکبیر کا

تیرے لہُو کو جب لہُو میرا بُلا ئے گا

جعفرِ صادق ‘ امامِ صدق پرور پر سلام

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

صدق و صفا کے پیکر صدّیقِؓ با وفا ہیں

اے مرادِ مصطفٰیؐ تجھ پر

حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام