جہا ں بھی حق پر ، چلے گا خنجر

جہا ں بھی حق پر ، چلے گا خنجر ، ترا لہو بولتا رہے گا

ہر ایک مظلوم کی صدا میں ‘ حُسین تو بو لتا رہے گا


جیسے ہیں تیرے اصول پیارے رسُول اھلِ رسُول پیارے

وہ تیرے لہجے میں سب یزیدوں کے رُو بُرو بولتا رہے گا


زمانہ کِتنا ہی بِیت جائے ، زبانِ تاریخ چُپ نہ ہوگی

تِرے حوالے سے چاکِ اسلام کا رفو بو لتا رہے گا


تِری شہادت نے ساری صُبحوں کو ڈوبنے سے بچا لیا ہے

تُو ہر کِرن میں بغیر آواز ، بے گلو بو لتا رہے گا


تِرے لبِ خشک سے جو پھُوٹی وہ تازگی حشر تک رہے گی

فنا کی شاخوں پہ بھی تِرا جذبہء نمو بو لتا رہے گا


تِرے تصوّر کا زندگی بھر طواف کرتی رہیں گی آنکھیں

اذان کے بول بن کے تُو میرے چار سُو بو لتا رہے گا


بلند رکھّا عَلَم کو جس نے ، دِیے اُجالے حرم کو جس نے

سکوت کتنا بھی ہو مظفّؔر ، وہ اللہ ہُو ، بو لتا رہے گا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

تاریخ ہے نگاہ نظارہ حسین ہے

مظلوم جب بھی لڑتا ہے

فتح کیوں حاصل نہ ہوتی خون کو

اس قدر تیری حرارت مرے ایمان میں آئے

میری آنکھوں میں اس کا لہو آگیا

جب موذّن چھیڑتا ہے سلسلہ تکبیر کا

تیرے لہُو کو جب لہُو میرا بُلا ئے گا

آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں

جعفرِ صادق ‘ امامِ صدق پرور پر سلام

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا