سب سے اعلیٰ نسب حسین کا ہے

سب سے اعلیٰ نسب حسین کا ہے

نانا محبوبِ رب حسین کا ہے


خلد میں بھی ہے ان کی سرداری

اس جہاں میں بھی سب حسین کا ہے


راکبِ دوشِ سرورِ عالم

کیسا پیارا لقب حسین کا ہے


نوکِ نیزہ پہ بھی تلاوت کی

یہ عمل بھی عجب حسین کا ہے


کلمۂ حق یزید کے آگے

یہ طریقِ ادب حسین کا ہے


زیرِ خنجر حسین سر بسجود

کیا ہی سجدہ عجب حسین کا ہے


یاد رکھنا کہ باغ جنت کا

پائے گا وہ جو اب حسین کا ہے


وہ ہیں یکتا جلیل عالم میں

مثل کوئی بھی کب حسین کا ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

درونِ کعبہ ہوا ہے لوگو ظہور

حیدرؓ و زہراؓ کا ثانی کون ہے

اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے

جو تولتے پھرتے ہیں ایمانِ ابو طالب

علیؓ کے پسر ہیں جنابِ حسنؑ

بنتِ خیرالوریٰ سیدہ فاطمہؓ

مادرِ مُصطفٰیؐ کی تو کیا شان ہے

ضو فشاں ضو بار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

گلشنِ مصطفٰیؐ کی مہکتی کلی

حرم سے قافلہ نکلا ہے کربلا کی طرف