داتا فیض رساں ، گنج بخش جہاں

داتا فیض رساں ، گنج بخش جہاں

مرشد کاملاں تیری کیا بات ہے


مظہر كبريا ، جلوہ مصطفى

تاجدار شہاں تیری کیا بات ہے


گنج بخشے جو تجھ سا ہے داتا کہاں

تجھ سا داتا کہاں مجھ سا منگتا کہاں


بھر دو بھر دو شہا دامن سائلاں

محسن نا قصاں تیری کیا بات ہے


فیض جی بھر کے لوٹا ہے ہجویر کا

تیرے دم سے سجا تخت اجمیر کا


جھولی اجمیر کی ۔ خیر ہجویر کی

دولت بکیراں تیری کیا بات ہے


وجد کرتی ہوئی آتی ہیں ٹولیاں

تو نے لاکھوں کی پل میں بھری جھولیاں


فیض عالم پیا تیری کیا بات ہے

مرکز عارفاں تیری کیا بات ہے


سر جھکائے کھڑے ہیں یہاں تاجور

مانگتے ہیں کرم کی فقط اک نظر


سجدے بیتاب ہیں دیکھ کر سنگ در

قبلہ عاشقاں تیری کیا بات ہے


خالی لوٹا نہ کوئی بھی دربار سے

مل گیا جو بھی مانگا ہے سرکار سے


بھر دو دامن نیازی کا انوار سے

اے میرے مہربان تیری کیا بات ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یہ ہیں محمدؐ کے جگر پارے

بولی مرشد والی بول

میرا خواجہ غریب نواز

میرے کملی والے آقا جئی کسے ہور دی امت نہیں ہونی

ایہ محفل غوث الاعظم دی ایتھے غوثِ پیادیاں باتاں نے

جس کرماں والے تے لوکو

میرے داتا کے عرس پر آنے والو سنو آ رہی ہے صدائے بلالی

ہو نظر ہم پہ اجمیر والے ہم منگتے ہیں تیری گلی کے

کرو نظر کرم اپنی شہر بغداد یا میراں

عشق کی انتہا سیدہ فاطمہ بنت خیر الوریٰ