میرے داتا کے عرس پر آنے والو سنو آ رہی ہے صدائے بلالی

میرے داتا کے عرس پر آنے والو سنو آ رہی ہے صدائے بلالی

کوئی دم میں ہیں آنے والے محمد سجائے ہوئے دوش پر کملی کالی


ادھر میرے داتا کی بارات دیکھو اُدھر ہوتی رحمت کی برسات دیکھو

سلامی کو آئے ہیں اجمیری خواجہ یہ ہے میرے داتا کا دربار عالی


وہ خواجہ گنج شکر بھی ہیں آئے لو کلیر کے وہ تاجور بھی ہیں آئے

ہیں بن ٹھن کے یاروں کے جھرمٹ میں دیکھو مدینے سے آئے مدینہ کے والی


ہے کتنا حسین تیرے زینے کا نقشہ ہے روضہ تمہارا مدینے کا نقشہ

تیری جالیوں میں نظر آرہی ہے میرے کملی والے کے روضے کی جالی


خدا را نگاہ کرم اب تو کر دو فقیروں کے دامن خزانوں سے بھر دو

بڑی آس لے کر اے ہجویری داتا کھڑے ہیں ترے در پہ تیرے سوالی


خدا کی ہے رحمت گھٹا بن کے چھائی گھڑی آج مقبولیت کی ہے آئی

نیازی دعا مانگو اپنے وطن کے چمن کی سلامت رہے ڈالی ڈالی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

میرا خواجہ غریب نواز

میرے کملی والے آقا جئی کسے ہور دی امت نہیں ہونی

ایہ محفل غوث الاعظم دی ایتھے غوثِ پیادیاں باتاں نے

داتا فیض رساں ، گنج بخش جہاں

جس کرماں والے تے لوکو

ہو نظر ہم پہ اجمیر والے ہم منگتے ہیں تیری گلی کے

کرو نظر کرم اپنی شہر بغداد یا میراں

عشق کی انتہا سیدہ فاطمہ بنت خیر الوریٰ

خدا تیرا اجمیر آباد ر کھے ملے ہم کو جلووں کی خیرات خواجہ

منگتوں پہ نظر ہو گنج شکر آباد رہے تیرا پاکپتن