دلِ مایوس کو دیتا ہے سہارا داتاؒ
ایسا داتا ہے حقیقت میں ، ہمارا داتاؒ
کی مدد حق نے اُسے جب بھی پکارا داتاؒ
تیری تعلیم کا صدقہ ہے یہ سارا ، داتاؒ !
عین ممکن ہے کہ اللہ مجھے بخش ہی دے
قبر سے لے کے اُٹھوں نام تمہارا داتاؒ
ایک دن منزلِ توحید پہ پہنچائے گا
آپ کی نسبتِ عالی کا سہارا ، داتاؒ
آج انوارِ محمدؐ سے فضا ہے جگمگ
اللہ اللہ ، یہ پُر نور ، نظارہ داتاؒ !
غمِ دنیا کے جھمیلوں سے نکل جاؤں ابھی
مجھ کو کافی ہے تِرا ایک اشارا داتاؒ !
ہے شب و روز تصوّر میں زیارت حاصل
سامنے ہے مِرے ، دربار تمہارا داتاؒ !
شہرِ لاہور پہ کیوں بارشِ انوار نہ ہو
جلوہ گر ہے حَسَنی راج دُلارا ، داتاؒ !
میرے ہونٹوں پہ اگر نام تمہارا آجائے
لینے آئے مجھے طُوفاں میں کنارہ داتاؒ !
غوثِ اعظمؒ کے حوالے سے نصیؔر آیا ہے
اک نظر اِس پہ بھی ہو جائے خدارا ، داتاؒ
۔
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- فیضِ نسبت