حیدرِ کراّر، امام الاولیا

حیدرِ کراّر، امام الاولیا

تاجِ سلطانی سے نانِ جَو لیا


جسکے مولا ہیں نبیؐ ، اسکے علی کرم

جو کہے دل سے علی اسکے علی کرم


سارے رشتے خیر سے ہیں پُن سے ہیں

وہ محمدؐ سےمحمدؐ اُن سے ہیں


روح کے احساس کے باطن کے دوست

ہر مسلماں کے ہر اک مومن کے دوست


ظرفِ علم و صاحبِ اقرار، علی کرم

معرفت کا عشق کا اجرا علی کرم


جو شہید کربلا کے باپ ہیں

آپ ہیں الحمد اللہ آپ ہیں


حل کریں ہر ایک کی مشکل علی کرم

سب سے بہترمنصف و عادل علی کرم


ہجرتِ آقاؐ کی صف میں آگئے

چل کے بطحا سے نجف میں آگئے


جس کے دل میں جس کے سینے میں علی کرم

اسکے دریا میں سفینے میں علی کرم


جو کرے حُبّ علی کا احترام

دوزخوں کی آگ ہے اس پر حرام


اُن کے شیعہ، میر ے سنّی ہیں علی کرم

وارثِ علم لَدْنّی ہیں علی کرم


لافتیٰ اِلاّ علی کرم نامدار

لاسیوف و سیف اِلاّ ذوالفقار

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

تاریخ اپنے زعم میں اک چال چل گئی

سرِ سناں سج کے جانے والے

سَر میں ہے نوکِ سناں

تیرے اندر خدا محمدؐ اور قرآن بھرا تھا

علی حق علی

بہتے بہتے پکارا لہو

کٹنے والی گردنیں، نام و نشانِ کربلا

جرات، فصیل جبر گرانے کو چاہیے

حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے

توحید پر محیط ہے ، قربانیِ حسین