حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے

حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے

گلا کٹا کے خدا کو زبان دی تو نے


وہ اعتماد و تیّقن ملے نہ زندوں کو

جس اعتماد و تیّقن سے جان دی تو نے


ذرا سی جگہ بھی خالی نہ جسم پر چھوڑی

ہر ایک تیرِ ستم کو امان دی تو نے


شدید دھوپ پڑی لا الہ کے سر پر

تو اپنی چادرِ کردار تان دی تو نے


ہر اک شفق سے نمودار ہو لہو تیرا

پرندہ تھا یہ خدا کا، اڑان دی تو نے


چراغِ شام بجھا کر دلوں میں نور بھرا

یقیں کو، گھوڑے سے گر کر اٹھان دی تو نے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

علی حق علی

حیدرِ کراّر، امام الاولیا

بہتے بہتے پکارا لہو

کٹنے والی گردنیں، نام و نشانِ کربلا

جرات، فصیل جبر گرانے کو چاہیے

توحید پر محیط ہے ، قربانیِ حسین

جبر و صبر کے مناظرے کا نام کربلا

لہو تیرا جو اِن آنکھوں کے

جو یقیں زاد ہے جو صابر ہے

آئے ہر سال محرّم ، مرے اشکوں