لہو تیرا جو اِن آنکھوں کے آتش دان تک آیا
ترے ایمان کا صدقہ مرے ایمان تک آیا
محمدؐ نے بھی فرمایا تھا " تو مجھ سے ہے میں تجھ سے"
تری قربانیوں کا سلسلہ قرآن تک آیا
نبوّت کے شہادت کے صداقت کے حوالے سے
گیا انساں خدا تک اور خدا انسان تک آیا
شہادت اعترافِ بندگی کی آخری حد ہے
یہی حد پار کرنے عدل تک احسان تک آیا
نہ کم کی دھوپ سورج نے نہ دریا نے دیا پانی
کسی کو بھی نہ اس کی تشنگی کا دھیان تک آیا
لبِ زینب سے اپنی فتح کا اعلان کرنے کو
وہ نیزے پر سوار، ابنِ ابوسفیان تک آیا
مظفر ہر محرم میں سلام اُن پر نیا بھیجوں
زہے تقدیر، غم اس کا، مرے وجدان تک آیا
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- صاحبِ تاج