جو یقیں زاد ہے جو صابر ہے
کربلا کا وہی مسافر ہے
ہے شہادت وہ زندگی جس کا
علم باطن ہے عدل ظاہر ہے
خاک پر چاند ہے شریعت کا
خون، اسلام کا مصوّر ہے
سوئے حق کیوں نہ جائیں دیوانے
یہ سفر راستے کا مُخبر ہے
صرف لاشیں ہیں مقتدی جس کی
موت اب وہ امامِ حاضر ہے
سب نمازوں کا مرکز اک سجدہ
ایک سجدہ جو حق کی خاطر ہے
دفن اک قبر میں ہے ابنِ علی
اور ساری زمیں مجاور ہے
ظلم سے میں بھی جنگ کرتا ہوں
میرا ماضی مرا معاصر ہے
اس کے پیغام آخری کو سلام
جس کا ہر سانس حرفِ آخر ہے
کیوں نہ بیعت حواس خمسہ کریں
وارثی پنجتن کا شاعر ہے
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- صاحبِ تاج