میراں ولیوں کے امام

میراں ولیوں کے امام

دے دو پنجتن کے نام


ہم نے آس ہے لگائی

بڑی دیر سے


ڈالو نظر کرم سرکار

اپنے منگتوں پر اِک بار


ہم نے جھولی ہے پھیلائی

بڑی دیر سے


چوروں کو تو نے قطب بنایا

برسوں کا ڈوبا بیڑا تیرایا


تمہیں واسطہ نبی ﷺ کا

ملے صدقہ علی کا


میں نے بپتا ہے سنائی بڑی دیر سے

دِل کی کلی کچھ آج کھِلی ہے


آپ آئیں گے خبر ملی ہے

ذرا دھیرے دھیرے آو


للہ کرم کماؤ

ہم نے کٹیا ہے سجائی


بڑی دیر سے

کر دو کرم کا ایک اشارہ


کشتی کو مِل جائے کنارہ

کردو میرا بیڑا پار


غوث الآعظم سرکار

ہم نے بپتا ہے سنائی


بڑی دیر سے

گھیر رہے ہیں غم کے اندھیرے


آؤ مدد کو میراں میرے

میراں غوث الاعظم پیارے


تیرا منگتا پُکارے

تیرے در پہ میں ہوں آئی


بڑی دیر سے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

جو وی آ کے سیّدہ دے در تے بہہ گیا

کربلا والے ہمیں در سے رِدا دیتے ہیں

میں نہیں مانگتا زمانے سے

ملکہء کونین فاطمہ

میراں شاہِ جیلانی پیر

میرے لب پہ رات دن ہے

پُکارو المدد یا غوث الاعظم المدد یا دستگیر ؒ

یا خواجہ پیا تیرے در پہ بیٹھے دل کی سیج بنائے

کی دسّاں وِچ شہیداں دے کِڈی اُچی ذات شبیرؑ دی اے

اوہ جس نے قوم مسلم نوں دکھایا راہ وحدت دا