مُجھ کو ہے میری جان سے پیارا علی علی

مُجھ کو ہے میری جان سے پیارا علی علی

ہر وقت یُوں زبان پر آیا علی علی


حَسنَین بھی، بتول بھی ،راضی ہیں مُصطفٰے

اُس سے کہ جس نے دل سے پُکارا علی علی


تُو ہے اَخی رسول کا ، زَوجِ بتُول بھی

حَسنَین سے بچوں کا بابا علی علی


فرمایا مصطفیٰ نے پکڑ کر علی کا ہاتھ

جس کا نبی ہے مولا ہے اُس کا علی علی


ہارا جو تین بار تو بولا وہ عبدِ وُدّ

فاتح تُمہی ہو ، آج میں ہارا علی علی


نا قابلِ شکست تھا مرحب بہ زعمِ خود

اُس کو تو ایک وار میں مارا علی علی


تیری نمازِ عصر جو چُھوٹی ، ترے لئے

سُورج پلٹ کے عصر پر آیا علی علی


ثابت ہوا جو عظمتِ اسلام کا نشاں

جھنڈا وہ تیرے ہاتھ میں آیا علی علی


آلِ نبی کے در کا ہوں جارُوب کش جلیل

کرتا ہوں اُن کی نوکری ، کہتا علی علی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

امر مولا علی ہے

نبی کا رازداں مولا علی ہے

قلزمِ تقدیس کی گوہر صفیہ سیدہ

ہوا ہے آپ کے در پر قیام یا زہرا

اِک رفیقِ با وفا صدّیق ہیں ، صدّیق ہیں

میرے آقا کی نُورِ نظر فاطمہ

کرب و بلا ہے ظلم کی اِک داستان ہے

مصائب نے گھیرا مُجھے غوثِ اعظم

ہے میرے شیخِ کامل کا زمانے میں ہُنر زندہ

ہے قُرآن و سُنّت بھی ، حکمت یہاں ہے