صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی

صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی

اِک نئے رنگ سے انسان کی عظمت چمکی


کس نے خوں بانٹ دیا اپنے جگر پاروں کا

نوکِ شمشیر پہ یہ کس کی سخاوت چمکی


ورنہ تا حشر یزیدوں کی حکومت ہوتی

شکر ہے حضرتِ شبیرؓ کی جرأت چمکی


بجھ گئیں ظلم کی سب مشعلیں یارو! لیکن

ریگِ کربل میں فقط اُن کی قیادت چمکی


معتبر کیوں نہ اجالوں کا سفر ہو فیضیؔ

راکبِ دوشِ رِسالتؐ کی امامت چمکی

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

اللہ اللہ جس نے اپنا سر کٹایا وہ حسینؓ

یہ حمزہ ؓ کا مرقد شہیدوں کے ڈیرے

لہو لہو دشتِ کربلا ہے

صدق و یقین و مہر و محبت حسینؑ ہیں

کاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ کیسا لکھا؟

خانۂ کعبہ پہ میری جب پڑی میری نظر

عاشقِ خیرالوریٰ صدیق ہیں

رحمتِ کبریا عمر فاروق

دین کی پہچان عثمانِ غنی

وِردِ زباں ہے میرے وظیفہ علی علی