شَہَنْشاہِ بغداد یاغوثِ اعظم

شَہَنْشاہِ بغداد یاغوثِ اعظم

سنو میری فریاد یاغوثِ اعظم


بُلا لیجے بغداد یاغوثِ اعظم

سنانی ہے رُوداد یاغوثِ اعظم


لگا کر مجھے اپنے قدموں سے مرشِد

مرا دل کرو شاد یاغوثِ اعظم


ترے پاک جلووں سے یاپیر و مرشد

مرا دل ہو آباد یاغوثِ اعظم


پِلا جام ایسا سِوا تیرے آقا

نہ کچھ بھی رہے یاد یاغوثِ اعظم


مرے قلب سے حُبِّ دنیا کی مرشِد

اُکھڑ جائے بُنیاد یاغوثِ اعظم


رہے مجھ پہ میٹھی نظر مرشِدی گر

پڑے کچھ نہ اُفتاد یاغوثِ اعظم


ترے ہوتے یاپیر! رنج و الم کی کروں

کِس سے فریاد یاغوثِ اعظم


ترے در کے منگتے سب اَغواث و اَقطاب

اور اَبدال و اَوتاد یاغوثِ اعظم


مکرّم شہا تیرے سارے کے سارے

ہیں آباء و اَجداد یاغوثِ اعظم


شہا کاش! در کا بنا لیتی کُتّا

مجھے تیری اولاد یاغوثِ اعظم


رہیں شاد و آباد عالم میں میرے

سبھی گھر کے افراد یاغوثِ اعظم


مجھے پیارے گیارہ بھی بارہ بھی پچّیس

کے لگتے ہیں اعداد یاغوثِ اعظم


عَدو قتل کرنے کے دَر پَے ہُوا ہے

مدد شاہِ بغداد یاغوثِ اعظم


عَدو تومخالف تھے پہلے ہی سے اب

بڑھا زورِ حُسّاد یاغوثِ اعظم


گناہوں نے مجھ کو کہیں کا نہ چھوڑا

نہ ہو جاؤں برباد یاغوثِ اعظم


مجھے نفسِ ظالمِ پہ کر دیجے غالِب

ہو ناکام ہَمزاد یاغوثِ اعظم


دمِ نَزع دیدار کی بھیک دینا

چلے جاں مری شاد یاغوثِ اعظم


گَرفتارِ رنج و بلا یہ گدا ہے

کرو آکر آزاد یاغوثِ اعظم


’’یہ عطارؔ میرا ہے‘‘ مرشِد خدارا

سنا دو یہ اِرشاد یاغوثِ اعظم

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

خدا کے فَضْل سے میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا

در پر جو تیرے آ گیا بغداد والے مرشد

سُنّیوں کے دل میں ہے عزّت ’’ وقارُ الدِّین‘‘ کی

سلطانِ اولیا کو ہمارا سلام ہو

شکریہ آپ کا بغداد بُلایا یاغوث

شاہِ بطحا کاماہ پارہ ہے، واہ کیابات غوثِ اعظم کی

ضِیاء پیر و مرشِد مرے رہنما ہیں

عاشقِ مصطَفٰے ضِیاءُ الدین

کربلا کے جاں نثاروں کو سلام

گیارھوںشریف کے نعرے