تیری عظمت کا ہر سمت ڈنکا بجا

تیری عظمت کا ہر سمت ڈنکا بجا

ہر طرف ہے صدا تیری کیا بات ہے


تیری ہر اک ادا سنت مصطفیٰ

شاہ احمد رضا تیری کیا بات ہے


نجدیت کے قلعے تو نے ہی سر کیئے

تو نے روشن کئے سنیت کے دیئے


جام عشق نبی کے ہیں بھر بھر دیے

اے بریلی کے شاہ تیری کیا بات ہے


وہ حدائق بخشش کی رنگینیاں

مصرعہ مصرعہ ہے خود گویاد طلب اللساں


ذکر محبوب پر وقف تیری زباں

عاشق مصطفے تیری کیا بات ہے


سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی

سب سے بالا و والا ہمارا نبی


تیرے حسن تخیل پر قربان میں

شاعر خوش ادا تیری کیا بات ہے


نعت کہنے میں سب سے ہے تو اوج پر

ذکر تو نے کیا ان کا شام و سحر


میری پرواز کے پر گرے ٹوٹ کر

مجھ کو کہنا پڑا تیری کیا بات ہے


میں فدا ہوں رضا پر نیازی سدا

نعت کہنے کا جس نے کیا حق ادا


تو فنا فی الرسول خدا با خدا

مرد حق آشنا تیری کیا بات ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ہو نظر ہم پہ اجمیر والے ہم منگتے ہیں تیری گلی کے

کرو نظر کرم اپنی شہر بغداد یا میراں

عشق کی انتہا سیدہ فاطمہ بنت خیر الوریٰ

خدا تیرا اجمیر آباد ر کھے ملے ہم کو جلووں کی خیرات خواجہ

منگتوں پہ نظر ہو گنج شکر آباد رہے تیرا پاکپتن

میرے آقا لاثانی کرو اک نظر در تے آیاں ہاں سن کے فسانہ ترا

گل لا کے کوہجے کملے نوں لج پال نے کرم کما چھڈیا

حسین ابن حیدر تے جو جو اے بیتی

لیندے چڑھدے لوکی سارے گون ترا نہ میراں دا

شاہ لاثانی کر دے کرم دی نظر