وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین

وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین

بہتر ہے وہ کہ جس نے کھویا نہیں حسین


کہ دو ہَوا سے جا کر اَب شور نہ کرے

طَیبہ سے کربلا تک سویا نہیں حسین


مُجھ سے میرے حُسین کا نہ پُوچھ حوصلہ

جِتنے بھی دَرد آئے رویا نہیں حسین


آئے یزید لاکھوں بہ صُورتِ سیلاب

کِسی لہر نے بھی آکے ڈبویا نہیں حسین


حاکم رِدائے دین پر وہ دَاغ تو دکھا

جس کو لہو سے اپنے دھویا نہیں حسین

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

السّلام اے گنج بخشِؒ فیضِ عالم السّلام

داتاؒ کے غلاموں کو ا ب عید منانے دو

ہے دل میں عشقِ نبی کا جلوہ ‘ نظر میں خواجہ ؒ سما رہے ہیں

بڑا گھمنڈ ، تفاخر ، غرور اور تمکین

کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے

پی جو لیتے عباس پانی کو

حسین سارے جہان اندر محبتاں دا سفیر توں ایں

اِسلام دے عظیم مہاری نُوں ویکھ کے

ساری دنیا میں جو سویرا ہے

حُسین و حَسن کا دِلبر علی اکبر علی اکبر