کون کہتا ہے آقاؐ مدینے میں ہیں
میری آنکھوں میں ہیں میرے سینے میں ہیں
گلستانوں کو بھی جو میسر نہیں
ایسی خوشبوئیں ان کے پسینے میں ہیں
چین سے ساحلوں میں اُتر جاؤں گا
جتنی طغیانیاں ہیں سفینے میں ہیں
تشنگی بھی رگڑتی رہی ایڑیاں
کتنے زم زم مرے آبگینے میں ہیں
ہاتھ میری سماعت کے خالی نہیں
آپ کی آہٹیں اس خزینے میں ہیں
میرے ایماں نے کیا کیا تراشا مجھے
کتنے ہی جوہری اس نگینے میں ہیں
عاقبت کی مظفر مجھے فکر ہے
موت کے سارے انداز جینے میں ہیں
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- امی لقبی