نبی کی غلامی بڑی بات ہے

نبی کی غلامی بڑی بات ہے

یہ عشقِ دوامی بڑی بات ہے


ہمارے لیے آپ کی اک نظر

حضورِ گرامی بڑی بات ہے


مُحمدؐ کے ہاتھوں جو کوثر ملے

تو اے تشنہ کامی بڑی بات ہے


درودوں بھرے میرے ہر سانس کی

جو لیں وہ سلامی بڑی بات ہے


رہے ثبت میرے لبوں پر اگر

تِرا نامِ نامی بڑی بات ہے


اگر میری آنکھوں کے آنگن میں وہ

کریں خوش خرامی بڑی بات ہے


دِیے ہر مہاجر کو سرکار نے

حقوقِ مقامی بڑی بات ہے


قبول اُن کے دربار میں ہو اگر

مری خوش کلامی بڑی بات ہے


بہ پَیرایۂ نعت اس دَور کا

مظفّر ہے جامی بڑی بات ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

میری بستی حجرۂ پائے رسولؐ

بندہ و مولا اوّل و آخر

جو عرش کا چراغ تھا میں اُس قدم کی دُھول ہُوں

مرکزِ عدل و محبت آپ ہیں

خدا نے مصطفےٰؐ کا عشق میرے نام لکھ دیا

ہر ذرّۂ وجود سے اُن کو پُکار کے

خُدا سے کب خدائی چاہتا ہُوں

کون کہتا ہے آقاؐ مدینے میں ہیں

بدن پہ چادر ہے آنسوؤں کی

یقین حاوی سا ہے گماں پر