ایسی قدرت نے تری صورت سنواری یا رسول
دونوں عالم کو ہوئی یہ شکل پیاری یا رسول
اے تری رفعت کہ تیرے رب نے کی تجھ کو عطا
تاجدارانِ جہاں کی تاجداری یا رسول
ہے کہاں مادر کو الفت اس قدر فرزند سے
تجھ کو ہے امّت کی جتنی پاسداری یا رسول
خوابِ غفلت میں پڑے دن رات ہم سوتے رہے
تم نے کی غم میں ہماری اشکباری یا رسول
عاصیوں کی ملحدوں کی مشرک و کفّار کی
تم نے کی دنیا میں سب کی پردہ داری یا رسول
اس کو کہتے ہیں محبت حیدرِ کرّار نے
تیرے سونے پر نمازِ عصر واری یا رسول
شانِ رحمت جوش میں آئی چھڑایا قید سے
بیکلی کے ساتھ جب ہرنی پکاری یا رسول
کوئی بھی دنیا و عقبیٰ میں نہیں پرسانِ حال
آس ہے ہم عاصیوں کو بس تمہاری یا رسول
ہے فقط اِتنی تمنّائے جمیلِؔ قادری
ہو تری خالص محبت دل میں ساری یا رسول
شاعر کا نام :- مرتبِ-محمد شفیع الخطیب اوکاڑوی