شکر تیرا ہو سکے کِس طرح رحمٰن رسول

شکر تیرا ہو سکے کِس طرح رحمٰن رسول

مجھ سے عاصی کو کیا تو نے ثنا خوانِ رسول


یا الٰہی عشقِ مولےٰ میں مجھے ایسا گُما

تا اَبد نکلے نہ میرے دل سے ارمانِ رسول


اَمر ان کا اَمرِ رب ہے نہی ان کی نہی رَب

وہ ہے فرمانِ الٰہی جو ہے فرمانِ رسول


ان کے در سے بھیک پاتے ہیں سلاطینِ جہاں

بادشاہانِ زمانہ ہیں گدایانِ رسول


ایک ہم ہیں جو فراق و ہجر میں تڑپا کریں

ایک وہ ہیں جو بنے قسمت سے دربانِ رسول


چلدیئے جو روضہء شہِ کی زیارت کے لئے

ہوگئے گھر سے نکلتے ہی وہ مہمانِ رسول


ہے بیابانِ مدینہ جان اہلِ خُلد کی

آبرُوئے جنتہ الماریٰ گلستانِ رسول


سَوْفَ یُعْطِیکَ فَتَرْضیٰ مہر ہے اس بات پر

خلد میں بے شبہ جائیں گے گدایانِ رسول


اِس طرح آئیں گے اُن کے نام لیوا حشر میں

لب پہ ہوگا نامِ حق ہاتھوں میں دامانِ رسول


یا الٰہی آفتابِ حشر جب تیزی دِکھائے

سایہ گستر ہو گنہگاروں پہ دامانِ رسول


کربلا والوں کا صدقہ شاہِ جیلاں کا طفیل

عاصیوں کے جرم دُھو دے چشم گریانِ رسول


ان کے قدموں پر کئے قربان اپنے جان و مال

آفریں صد آفریں اے جاں نثارانِ رسول


منکرانِ مجلسِ میلاد سے کہہ دے کوئی

محفلِ اقدس میں آکر دیکھ لیں شانِ رسول


جس طرح واصف ہے دنیا میں جمیلِؔ قادری

حشر میں بھی ہو یونہی یارب ثنا خوانِ رسُول

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

کِس چیز کی کمی ہے مولیٰ تری گلی میں

اے نامِ مُحمّد صَلِّ عَلیٰ سُبْحَانَ اللہ سُبْحَانَ اللہ

پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہارا

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمّدؐ

ہمارے دل کے آئینے میں ہے جلوہ محمّد کا

ایسی قدرت نے تری صورت سنواری یا رسول

ایسا تجھے خالق نے طرحدار بنایا

مرا مدّعا ہیں مدینے کی گلیاں

مدینہ ہے اور جلوہ سامانیاں ہیں

آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار