اذاں میں اسمِ نبی سن لیا تھا بچپن میں

اذاں میں اسمِ نبی سن لیا تھا بچپن میں

بسے ہوئے ہیں وہی ذی وقار دھڑکن میں


ترے ہی روپ گلوں کو دیئے گئے ہوں گے

مہک تری ہے چمیلی گلاب سوسن میں


عبیر و عود مطوّف و پرشد ترے پسینے کے

ختن کا مشک مہکتا ہے تیرے دھوون میں


قرار پاؤں گا قدمینِ شاہ میں گر کر

سنا ہے آئیں گے عالی جناب مدفن میں


رواں ہیں اشک، گناہوں کا بار کاندھے پر

ندامتوں کے سوا کچھ نہیں ہے دامن میں


جہاں سے صلِ علیٰ کی صدائیں آتی ہیں

بہت ملائکہ آتے ہیں ایسے آنگن میں


جو گردِ نقشِ کفِ مصطفیٰ کے لائق ہو

گلاب ایسا کوئی بھی نہیں ہے گلشن میں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

گذشتہ رات یادِ شاہ دل میں سو بسو رہی

شوقِ دیدار ہے طاقِ امید پر

خطا کار چوکھٹ پہ آئے ہوئے ہیں

گرے جب اشک طیبہ میں پلک سے

کسے نہیں تھی احتیاج حشر میں شفیع کی

اے کریم! نادم ہوں شرم ہے نگاہو ں میں

اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

حضور کی جستجو کریں گے

ایک پل کا وصال دے موہے

وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے