اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

سرِ مژگاں شہِ کونین کا میلاد ہو وے ہے


ادب سے نعت کے سارے محاسن سیکھتا ہوں میں

محبت کا حسیں جذبہ مرا استاد ہو وے ہے


اسے ہر چیز ملتی ہے شہِ ابرار کے در سے

مدینے کا گدا ہر فکر سے آزاد ہو وے ہے


کہاں کچھ یاد رہتا ہے سوائے اسمِ سرور کے

نصابِ عشقِ سرور کا سبق جب یاد ہووے ہے


شفاعت کی توقع پر درودِ پاک پڑھتا ہوں

مرے پیشِ نظر سرکار کا ارشاد ہو وے ہے


بنا کر میم خالق نے بنایا دو جہانوں کو

الف بے کا جھمیلا بعد میں ایجاد ہو وے ہے


اسی کے نام سے اشفاقؔ ہیں جذبات وابستہ

کہ جس کا نامِ نامی بس خدا کے بعد ہو وے ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

خطا کار چوکھٹ پہ آئے ہوئے ہیں

گرے جب اشک طیبہ میں پلک سے

کسے نہیں تھی احتیاج حشر میں شفیع کی

اذاں میں اسمِ نبی سن لیا تھا بچپن میں

اے کریم! نادم ہوں شرم ہے نگاہو ں میں

حضور کی جستجو کریں گے

ایک پل کا وصال دے موہے

وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے

تیرے اذکار سے روشن ہے مقدر میرا

سنا کر نعت ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں