تیرے اذکار سے روشن ہے مقدر میرا

تیرے اذکار سے روشن ہے مقدر میرا

دل تری یاد سے رہتا ہے منور میرا


شاہِ کونین سے کتنی ہے محبت مجھ کو

جانتا ہے مرے جذبات پیمبر میرا


چوم پاؤں میں اگر نقشِ کفِ پائے رسول

اس بلندی پہ کرے ناز مقدر میرا


جب بھی مشکل کوئی درپیش ہوئی ہے مجھ کو

اشک شوئی مری کرتا رہا سرور میرا


گھر میں رہتی ہیں درودوں کی بہاریں اکثر

گھر ترے ذکر سے رہتا ہے معطر میرا


جانتا ہوں مری اوقات نہیں ہے، پھر بھی

مانگتا ہے ترا جلوہ دلِ مضطر میرا


قلبِ اشفاقؔ میں یادِ شہِ بطحا آئی

کوئے دل ہو گیا اک پل میں مسخر میرا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

اے کریم! نادم ہوں شرم ہے نگاہو ں میں

اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

حضور کی جستجو کریں گے

ایک پل کا وصال دے موہے

وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے

سنا کر نعت ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں

شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو

لپٹ کر سنگِ در سے خوب رو لوں

مونس و ہمدم و غمخوار مدینے والے

مدینہ دیکھ کر دل کو بڑی تسکین ہووے ہے