شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو

شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو

نطق میرا الفتِ سرکار کا عکاس ہو


نعت ہی کی نوکری ہو تا دمِ آخر مری

نعت سے ہٹ کر نہ کوئی صنف مجھ کو راس ہو


خدمتِ شاہِ عرب میں پیش کر پاؤں جسے

مشک و عنبر سے دھلا وہ لفظ میرے پاس ہو


ہو تصور اس قدر پختہ دیارِ نور کا

ہر گھڑی در پر حضوری کا حسیں احساس ہو


میری ہر امید کا محور شہِ ابرار ہوں

آپ کے لطف و کرم سے منسلک ہر آس ہو


کاسہ لیسی کر رہے ہیں آپ کے دربار میں

عود ہو عنبر ہو یا مشکِ ختن کی باس ہو


میں گداگر تاجدارِ دو جہاں کے در کا ہوں

کیوں مجھے اشفاقؔ خوفِ غربت و افلاس ہو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

حضور کی جستجو کریں گے

ایک پل کا وصال دے موہے

وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے

تیرے اذکار سے روشن ہے مقدر میرا

سنا کر نعت ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں

لپٹ کر سنگِ در سے خوب رو لوں

مونس و ہمدم و غمخوار مدینے والے

مدینہ دیکھ کر دل کو بڑی تسکین ہووے ہے

حضور آئے، روشنی سے انسلاک ہو گیا

شہِ امم کے عشق کا حسین داغ چاہئے