بس گیا چاند حرا کا دل میں

بس گیا چاند حرا کا دل میں

کوئی منظر ہے اچھوتا دل میں


سامنے آنکھوں کے چاہوں وہ ٖفضا

جو رہے انجمن آرا دل میں


ہو نمودار افق پر میرے

جگمگاتا ہے جو تارا دل میں


کاش ماحول کو بھی مہکائے

جو کھلا ہے گلِ رعنا دل میں


زندگی پر مری ہو جائے محیط

یو ں اتاروں وہ سراپا دل میں


دوریوں میں بھی حضوری ہو نصیب

جلوہ فرما ہو مدینہ دل میں


نعت گانے لگے نس نس تائب

لگے جلووں کا وہ میلا دل میں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

سلام اے ابنِ عبداللہ، تحیاّت اے ابو القاسم

کس طرح چاند نگر تک پہنچوں

جس کا وجود رشد و ہدیٰ کا جمال ہے

لفظ کے بس میں نہ تھا عرضِ تمنا کرنا

ہر امکانِ ثنا سے ہے فزوں شانِ شہؐ والا

صیغہء حمد سے و ہ اسم ِ شریف

پلکوں پہ تھا لرزاں دل دربارِ رسالتؐ میں

ملتا ہے بحرِ درد سے دیدہ نم کا سلسلہ

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی

حسنِ محبوبِؐ خدا میں گم ہوں