بس گیا چاند حرا کا دل میں
کوئی منظر ہے اچھوتا دل میں
سامنے آنکھوں کے چاہوں وہ ٖفضا
جو رہے انجمن آرا دل میں
ہو نمودار افق پر میرے
جگمگاتا ہے جو تارا دل میں
کاش ماحول کو بھی مہکائے
جو کھلا ہے گلِ رعنا دل میں
زندگی پر مری ہو جائے محیط
یو ں اتاروں وہ سراپا دل میں
دوریوں میں بھی حضوری ہو نصیب
جلوہ فرما ہو مدینہ دل میں
نعت گانے لگے نس نس تائب
لگے جلووں کا وہ میلا دل میں
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب