دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

اب اس کے آگے اور دعا کیا ہو کیا ملے


موسیٰ ز ہوش رفت بیک پرتوِ صفات

ہاں عین ذاتِ رب سے حبیبِ خدا ملے


مومن وہی ہے جو کہ فنا فی الرسول ہو

عشقِ نبی جو پالے اسی کو خدا ملے


بوبکر جیسا صدق و صفا ہو ہمیں عطا

فاروق جیسا عدل، غنی کی سخا ملے


راہ خدا میں وقف کریں ساری زندگی

یا رب ہمیں بھی جذبہء شیرِ خدا ملے


یوں ہی غلامِ غوث رہیں تاحیات ہم

صدقہ میں ان کے ہم کو بھی جنت میں جا ملے


رب کے کرم سے ہم کو ہدایت کے واسطے

اجمیر والے حضرتِ خواجہ پیا ملے


اچھے میاں کے در کی کرامت تو دیکھیے

اس در کا جو گدا بھی ملے بادشاہ ملے


ہے فیض یہ بھی حضرت آلِ رسول کا

مرشد کے روپ میں ہمیں احمد رضا ملے


مارہرہ بھی مدینے کی ہی ایک شاخ ہے

آلِ رسول جس کو ملے مصطفیٰ ملے


سرکار اس غلام پہ ہو جائے اک نظر

بس ایک قبر بھر کی مدینے میں جا ملے


کلمہ پڑھیں رسول کا اور گالیاں بھی دیں

حیران ہوں کہ ایسوں کو کیسی سزا ملے


تبلیغِ دیں کی آڑ میں پھیلائیں نجدیت

ایسے منافقین سے میری بلا ملے


عشقِ رسول پاک سے سرشار کر دیا

رہبر کے روپ میں ہمیں احمد رضا ملے


آسان پل صراط ہو نظمی کے واسطے

آمین جبرئیل سے میری دعا ملے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

بشارتیں جس کی انبیا دیں یہ تذکرہ اس مجیب کا ہے

کرم مجھ پر بھی بس اتنا مرے سرکار ہو جائے

رحمت سراپا نورِ نبوت لیے ہوئے

الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

بارھویں آئی ہے گویا کہ بہار آئی ہے

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

سارے جہاں سے اچھا طیبہ کا گلستاں ہے

مصطفیٰ جان رحمت کی الفت لیے

جو بھیک لینے کی عشاق جستجو کرتے