کرم مجھ پر بھی بس اتنا مرے سرکار ہو جائے

کرم مجھ پر بھی بس اتنا مرے سرکار ہو جائے

بھنور میں ہے پھنسا میرا سفینہ پار ہو جائے


تمنّا ہے مری اتنی کہ مرتے وقت بالیں پر

رسول اللہ کا یا رب مجھے دیدار ہو جائے


تمہیں ہو شافعِ محشر دعا سن لو غریبوں کی

کہ امت کے گنہگاروں کا بیڑا پار ہو جائے


رہِ محشر ہمارے واسطے آسان ہو آقا

وہابی کے لیے یہ راہ بھی دشوار ہو جائے


ملیں سنّی کو عشقِ احمدی کی لذتیں یا رب

وہابی عشقِ شیطاں میں مگر بیمار ہو جائے


ہمیں دونوں جہاں میں اے خدا تو عزتیں دینا

مگر وہ دیو کا بندہ ذلیل و خوار ہو جائے


یہی ہے آرزو آقا بلا لو اب مدینے میں

مزارِ پاک کا نظمی کو بھی دیدار ہو جائے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

حبِ احمد میں چھپی ہے زندگی

نعتِ رسولِ اکرم ہے ذکرِ صبح گاہی

ساری دنیا کیوں ہوئی شیطاں کی بہکائی ہوئی

جیسے میرے آقا ہیں کوئی اور نہیں ہے

بشارتیں جس کی انبیا دیں یہ تذکرہ اس مجیب کا ہے

رحمت سراپا نورِ نبوت لیے ہوئے

الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

بارھویں آئی ہے گویا کہ بہار آئی ہے