بشارتیں جس کی انبیا دیں یہ تذکرہ اس مجیب کا ہے

بشارتیں جس کی انبیا دیں یہ تذکرہ اس مجیب کا ہے

حسب نسب میں جو سب افضل قصیدہ یہ اس نجیب کا ہے


ہزاروں صدیوں سے گمرہی کا مرض تھا انسانیت پہ چھایا

اسے شفائے دوام بخشی کمال یہ کس طبیب کا ہے


جمالِ احمد جمال رب ہے یہ راز صدیق نے تھا جانا

ابولہب نے بشر تھا مانا قصور اس کے نصیب کا ہے


ادب نبی کا ہے فرض تم پر ہمیشہ بھیجو درود ان پر

قرآن میں مختلف جگہوں پر یہ حکم ربِ حسیب کا ہے


جمالِ زہرا ہے ایک جانب کمالِ حیدر ہے ایک جانب

حسن اُدھر ہیں حسین اِدھر ہیں یہ کنبہ رب کے حبیب کا ہے


میں قادریت پہ اپنی نازاں میں چشتیت پہ ہوں اپنی فرحاں

کہ شاہِ برکت سے میرا رشتہ بہت ہی زیادہ قریب کا ہے


وہ طورِ سینا پہ لَنْ ترَانی یہ عرش پر حکم اُدْنُ مِنِّيْ

یہی تو بس امتیاز نظمی کلیم کا اور حبیب کا ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

میرے دل میں ہے جستجوئے نبیؐ

حبِ احمد میں چھپی ہے زندگی

نعتِ رسولِ اکرم ہے ذکرِ صبح گاہی

ساری دنیا کیوں ہوئی شیطاں کی بہکائی ہوئی

جیسے میرے آقا ہیں کوئی اور نہیں ہے

کرم مجھ پر بھی بس اتنا مرے سرکار ہو جائے

رحمت سراپا نورِ نبوت لیے ہوئے

الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے