اعجاز مصطفٰی نے کیا کیا دکھادیے ہیں

اعجاز مصطفٰی نے کیا کیا دکھادیے ہیں

اَن پڑھ کیے معلِّم، ویراں بسادیے ہیں


پتّھر کے بارہ چشموں سے ہے عجیب تر یہ

آقا نے انگلیوں سے دریا بہادیے ہیں


چاند آئے گا ہمارا ، اس واسطے سرِ شام

ہم نے چراغ اپنے گھر کے بجھادیے ہیں


راتوں کو رونے والے آقا نے تُربتوں میں

دلہن کی طرح اپنے بندے سُلادیے ہیں


ڈھونڈا کریں ستارے خوشبوئے رہگزر سے

اس مہکے چاند نے یوں کوچے بسادیے ہیں


کیونکر نہ پیشِ خضرٰی، شرمائیں چاند تارے

سورج کے آگے رکھتے اوقات کیا دییے ہیں ؟


زلف نبی کے بادل ! ، چھینٹا وصال کا دے

فرقت کی آگ نے تو اب دل جَلادیے ہیں


جن کا قتیل عالم ، جو غم کے جال کاٹیں

اللہ نے نبی کو ابرو بھی کیا دیے ہیں


ارشادِ "عَلَّمَک " سے ثابت ہوا مُعَظمؔ !

سارے علوم ان کو رب نے سِکھادیے ہیں

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

ہے ناطِقِ مَا اَوْحٰی اِک تیرا دہن جاناں

حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !

چشم و لب ہائے نبی کا معجزہ کہنے کو ہیں

مصرعے سارے معرّا ہوں ، الگ سی لِکُّھوں

جانِ جہاں کے دم سے ہی دم ہے رگِ حیات میں

وہاں حضور کے خدّامِ آستاں جائیں

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

مہک میں رب نے بسائے رسول کے گیسو

کون جانے شانِ جانِ عظمت و تکریم کو

ہوگے علومِ لوح سے محرم لکھا کرو