جیوتی کلش ادّویت جب فاران پہ چمکا

جیوتی کلش ادّویت جب فاران پہ چمکا

مورتی اُپاسک وچلت جگ کا ہردے دھڑکا


ہر دے دھڑکا اسوروں کا ڈگ ڈگ ڈولا آدھار

اگیانی مانو نے سوچا گیانیشور سنہار


پرمیشور نے ستیہ پرش کے پران بچائے

چھوڑا مکہ نگر، مہا مت طیبہ آئے


ایک نئی آچار سنہتا ہوئی پرکاشت

شیگھر ہی سارے لوگ ہوئے جس سے پربھاوِت


پَریت کے انویائیوں نے پھر سے رن نیت سجائی

رب کی مہما بدر بھومی پر گرما لائی


تین سو تیرہ یودھاؤں نے نام کمایا

سچائی نے رن سے پاپ کو مار بھگایا


وجئی سینا جب طیبہ میں واپس آئی

رب کا شکر کیا سب نے اور خوشی منائی


ایک بار پھر احد کے رن میں ہوئی لڑائی

ایک چھوٹی سی بھول سے جیت بنی پسپائی


لیکن پھر سردار نے ایک سنگھ ناد لگایا

ایک ایک ویر نے پھر سے اپنا رنگ جمایا


وجے پتا کا اسلامی پھر سے پھہرائی

مکہ کے اسوروں نے پھر سے منہ کی کھائی


مریادا پرشوتم نے پھر ڈالی راج کی نیو

ایک انوکھے ستّیہ آدھارِت سبھّیہ سماج کی نیو


بھائی چارہ پریم ، سہشنوتا، ستیہ کرم، آدھار

سدا چار، نیتکتا، سمتا، شردّھا، سد دیوہار


یہی بنے سچے لوگوں کے جیون کے سدھانت

کیا مہامت نے ایک ادبھُت ست یُگ کا دیکھشانت


ستیہ پرش کا ہوا الَوکِک یاترا کو پرستھان

گگن سے بھی آگے پہنچے تھے اللہ کے مہمان


ووش ہوئے جبریل اَدَھر میں چھوڑا ان کا ساتھ

تب اللہ کی رحمت نے تھاما رسول کا ہاتھ


اس یاترا میں ملیں نمازیں اور دھرم کی نیت

تت پشچات ملی نیت کے کاریانون کی ریت


کاریانون کی ریت بنی جو ست یگ کی پہچان

بنے سبھی جن کرم ویر اور دھرن نشٹھ انسان


پھر ایک دن وے کرم ویرم مکہ میں آئے

وجے پراکرم کے پرچم پھر سے لہرائے


شدّھی ہوئی کعبے کی گونجا ایشور نام اذان

جھوٹے دیو گرے منہ کے بل لات اور ہبل سمان


ستیہ نیائے کا یگ جاگا پھر دھرم ہوا بلوان

کرم کی مہما سب نے جانی پڑھ پڑھ کر قرآن


پھر ایشور نے پریہ مہامت کو پرلوک بلایا

طیبہ کی دھرتی نے تیرتھ استھل کا درجہ پایا


دھرم سنہاسن پر بیٹھے پھر ابوبکر صدیق

عمر عثمان علی نے کی سچے دل سے تصدیق


چاروں مکھیہ خلیفاؤں نے پریم نیت اپنائی

ستیہ اہنسا نے ہر دل میں اپنی جگہ بنائی


قرآنی سندیش نے توڑا پاپ کا چکر ویوہ

جڑتے گئے پریم شرنکھلا میں لوگوں کے سموہ


مسلم جگت کی سیماؤں کا ہوا بڑا وستار

ہر وستار کے پیچھے تھا بس پریم کا ہی آدھار


آدمی دھرم ادّویت کا پرچارک کیول اسلام

نراکار نرگن کی پوجا یہی ستیہ پیغام


ایشور پریہ مہامت پر ہم بھیجیں لاکھ سلام

ہم دکھیاروں کے ہت میں ہیں وہ رب کا انعام


وہ رب کا انعام انھیں کی کرتا جگت پکار

ان کی مہما سب سے نیاری گرما اپرم پار


کہیں نظمی جی ہر پیڑا میں نام محمد لیجے

نام کی مہما سے دشمن کو اپنے بس میں کیجیے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

صاحب علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

ہندی کلام مع ترجمہ

قبر میں پل بھر کو وہ آئے ہر سو پھیلا نور

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں نہ جانوں مہاراج

چاند کی چھاتی چاک انگوریاں نیر بہائیں

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

چوپائیاں (ہندی رباعیات)

بہ لب خوشبو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے

ثنا کی خو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے

حضوری جو کہ خوابوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے