قبر میں پل بھر کو وہ آئے ہر سو پھیلا نور

قبر میں پل بھر کو وہ آئے ہر سو پھیلا نور

نظمی نے پہچان ہی لی سوامی کی چھبی مشہور


چھبی مشہور جو انکت سدا رہی تھی من درپن میں

جس کی خوشبو بسی ہوئی تھی تن من کے کن کن میں


سوامی کی چھبی دیکھ کے نظمی کھڑا ہوا آدر سے

درود کے پاٹھ کے ساتھ ہی اس کی آنکھ سے آنسو برسے


سارا جیون ترسا تھا سیوک جن کے درشن کو

ان کو اپنی آنکھوں دیکھ آنند ملا تھا من کو


یہ سوامی میں سیوک ان کا یہی میرا ابھیمان

ایک سیوک سے پوچھ رہے ہو سوامی کی پہچان


یہ کہہ کر نظمی نے پھر سے درود کا دور چلایا

میرا یہ آنند دیکھ کر دوتوں نے فرمایا


سو جا اپنی قبر میں جیسے نئی دولہن سوتی ہے

سچے سیوک کی بے شک پہچان یہی ہوتی ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

اے جلوہء رب کے نشاں نور خدائے دو جہاں

شجر و برگ و حجر شمس و قمر دم یہ ان کا ہی بھرا کرتے ہیں

دونوں عالم مِلک جن کی اور غذا نان جویں

صاحب علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

ہندی کلام مع ترجمہ

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں نہ جانوں مہاراج

چاند کی چھاتی چاک انگوریاں نیر بہائیں

جیوتی کلش ادّویت جب فاران پہ چمکا

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

چوپائیاں (ہندی رباعیات)