شجر و برگ و حجر شمس و قمر دم یہ ان کا ہی بھرا کرتے ہیں
دیوبندی و وہابی نجدی ذکر سے ان کے جلا کرتے ہیں
سنیوں پر ہے خدا کا یہ کرم نعتِ سرور ہی پڑھا کرتے ہیں
وصفِ رخ ان کا کیا کرتے ہیں شرح والشمّس وضحیٰ کرتے ہیں
ان کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں جنھیں محمود کہا کرتے ہیں
ماہِ طیبہ کی یہ طلعت دیکھو میرے آقا کی کرامت دیکھو
عرش پر وہ ہوئے جلوہ فرما ان کے نعلین کی رفعت دیکھو
حق نے پیدا کیا سب سے پہلے نورِ احمد کی یہ عظمت دیکھو
ماہ شق گشتہ کی صورت دیکھو کانپ کر مہر کی رجعت دیکھو
مصطفیٰ پیارے کی قدرت دیکھو کیسے اعجاز ہوا کرتے ہیں
ملک و جن و بشر ارض و سما ان کی امت میں ہے ساری اقلیم
نعمتیں حق سے ملی ہیں ان کو رب نے بخشی ہے انہیں شان کریم
رافع و دافع و نافع شافع شاہدِ جلوہء رحمٰن و رحیم
اپنے مولیٰ کی ہے بس شان عظیم جانور بھی کریں جن کی تعظیم
سنگ کرتے ہیں ادب سے تسلیم پیڑ سجدے میں گرا کرتے ہیں
تجھ کو حق سے ملا اعلیٰ رتبہ تجھ سے بہتر نہیں کوئی دیکھا
ہے شفاعت کا ترے سر سہرا امتی امتی تیرا نعرہ
ساقی کوثر و شاہِ بطحا جام رحمت کا ہمیں بھی آقا
رفعتِ ذکر ہے تیرا حصہ دونوں عالم میں ہے تیرا چرچا
مرغِ فردوس پس از حمدِ خدا تیری ہی مدح و ثنا کرتے ہیں
بدنِ پاک پہ کملی پہنے اور شفاعت کی وہ چادر اوڑھے
ان کی رحمت وہ پرچم پھہرے انبیا بھی ہیں کھڑے جس کے تلے
عاصیوں کے لیے سجدے میں گرے امتی امتی منہ سے نکلے
آستیں رحمتِ عالم الٹے کمرِ پاک پہ دامن باندھے
گرنے والوں کو کوچہء دوزخ سے صاف الگ کھینچ لیا کرتے ہیں
شجر و برگ و حجر شمس و قمر ہیں فدا ان کے رخِ انور پر
آئے دنیا میں کروڑوں رہبر نہ ہوا کوئی بھی ان سے بڑھ کر
امتی گزریں جو پل سے ہو کر بڑھ کے جبریل بچھائیں شہ پر
ٹوٹ پڑتی ہیں بلائیں جن پر جن کو ملتا نہیں کوئی یاور
ہر طرف سے وہ پر ارماں پھر کر انکے دامن میں چھپا کرتے ہیں
تیری الفت ہی ہے اصلِ ایماں ہے رضا تیری رضائے یزداں
عرش پر ذکر ہے تیرا ہر آں تجھ پہ نازل کیا رب نے قرآں
تو ہی ہے روحِ گلستانِ جناں تو ہی محبوب خدائے دو جہاں
تو ہے وہ بادشہِ کون و مکاں کہ ملک ہفت فلک کے ہر آں
تیرے مولیٰ سے شہ عرش ایواں تیری دولت کی دعا کرتے ہیں
جس کے دل میں تری الفت نہ رہی اس کی تقدیر میں جنت نہ رہی
مصحفِ پاک میں توصیف تری تیرے مداح رسول اور نبی
تیرا حق ہے دو جہاں کی شاہی رتبہ حق نے دیا لا متناہی
کیوں نہ زیبا ہو تجھے تاجوری تیرے ہی دم کی ہے سب جلوہ گری
ملک و جن و بشر حور و پری جان سب تجھ پہ فدا کرتے ہیں
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا