رشکِ صد عرش ہے جو آج وہ قبہ دیکھو

رشکِ صد عرش ہے جو آج وہ قبہ دیکھو

مصطفیٰ پیارے کی تربت کا یہ جلوہ دیکھو

رات دن اتریں فرشتے یہ کرشمہ دیکھو

حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

کعبہ تو دیکھ چکے کعبہ کا کعبہ دیکھو


دلِ مومن کو ملے دیکھے سے جس کی راحت

ہوگی کیا روضہء اقدس سے بھی بڑھ کے جنت

دیکھو تو گنبدِ خضریٰ کی وہ شان و شوکت

رکن شامی سے مٹی وحشتِ شامِ غربت

اب مدینے کو چلو صبحِ دل آرا دیکھو


کرلی جی بھر کے وہاں سعی صفا و مروہ

سنگِ اسود کا بھی تم نے لیا صد ہا بوسہ

مولدِ حضرتِ احمد کا لیا ہر تحفہ

خوب آنکھوں سے لگایا ہے غلاف کعبہ

قصرِ محبوب کے پردے کا بھی جلوہ دیکھو


نورِ یزداں کی حرم پر وہ چھٹائیں دیکھیں

رب تعالی کی جلالت کی شعاعیں دیکھیں

ہیبت و عزت و عظمت کی گھٹائیں دیکھیں

اولیں خانہء حق کی تو ضیائیں دیکھیں

آخریں بیتِ نبی کی بھی تجلا دیکھو


حرمِ مکہ سے ظاہر ہے خدا کی ہیبت

سلب ہوتی ہے وہاں شاہوں کی ساری طاقت

ہر قدم پر نظر آتی ہے خدا کی قدرت

بے نیازی سے وہاں کانپتی پائی طاعت

جوش رحمت پہ یہاں ناز گنہ کا دیکھو

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

نام ہے جس کا بڑا جس کی بڑی سرکار ہے

تمہارے در پہ عقیدت سے سر جھکائے فلک

حسن خود ہووے دل و جاں سے نثارِ عارض

جانِ رحمت کے انوکھے وہ نیارے گیسو

عالم ہے مشک بیز بہ عطرِ جمال گل

سونے دیتی نہیں فرقت کی یہ ریناں ہم کو

جنت سے بھی بڑھ کر ہے ہمیں ارضِ مدینہ

اے جلوہء رب کے نشاں نور خدائے دو جہاں

شجر و برگ و حجر شمس و قمر دم یہ ان کا ہی بھرا کرتے ہیں

دونوں عالم مِلک جن کی اور غذا نان جویں