نام ہے جس کا بڑا جس کی بڑی سرکار ہے
وہ محمد مصطفیٰ ہے احمدِ مختار ہے
سب رسولوں اور نبیوں کا وہی سردار ہے
مژدہ باد اے عاصیو شافع شہ ابرار ہے
تہنیت اے مجرمو ذاتِ خدا غفار ہے
رفعتیں سارے جہاں کی جس کے ہیں زیرِ نگیں
کالی کملی والا آقا ارضِ طیبہ کا مکیں
لاکھ گھومو لاکھ ڈھونڈو اس کا ثانی ہی نہیں
عرش سا فرشِ زمیں ہے فرش پا عرشِ بریں
کیا نرالی طرز کی نامِ خدا رفتار ہے
ان کی ذاتِ پاک میں اللہ کی ہیں نعمتیں
ذکر میں ان کے چھپی ہیں برکتیں ہی برکتیں
سنگریزے ان کے نامِ پاک کا کلمہ پڑھیں
چاند شق ہو پیڑ بولیں تاجور سجدہ کریں
بارک اللہ مرجعِ عالم یہی سرکار ہے
ہو گیا دشوار مولیٰ اب تو دنیا میں گذر
منزلیں گم ہوگئی ہیں راستے ہیں پُر خطر
منتظر ہوں میرے آقا اب تو اپنا فضل کر
تیرے ہی دامن پہ ہر عاصی کی پڑتی ہے نظر
ایک جانِ بے خطا پر دو جہاں کا بار ہے
اعلی حضرت سا کوئی پیدا نہ ہوگا مدح خواں
نعت گوئی جن کو بخشش ہے خدا کی بے گماں
ایک ایک مصرع ہے نعتِ سرورِ کون و مکاں
گونج گونج اٹھے ہیں نغماتِ رضا سے بوستاں
کیوں نہ ہو کس پھول کی مدحت میں وا منقار ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا