جانِ رحمت کے انوکھے وہ نیارے گیسو
کھائی قرآں نے قسم جن کی وہ پیارے گیسو
بھائے اللہ کو بھی ان کے دلارے گیسو
چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو
حور بڑھ کر شکنِ ناز پہ وارے گیسو
دلِ مومن ہے جہنم کی بڑی فکر مٹی
ہو گئی حسرتِ دیدارِ مدینہ پوری
دیکھ کر گنبدِ خضریٰ کو نئی روح ملی
کی جو بالوں سے ترے روضے کی جاروب کشی
شب کے شبنم نے تبرک کو ہیں دھارے گیسو
دیو بندی پر گرز آگ کے ہر دم برسیں
منکرِ عظمت احمد ہیں جو دوزخ میں جلیں
اے خدا گورِ وہابی میں تو کیڑے ہی پڑیں
ہم سیہ کاروں پہ یا رب تپشِ محشر میں
سایہ افگن ہوں ترے پیارے کے پیارے گیسو
نعمتِ رب ترا جلوہ برے حالوں کے لیے
ہوئی تخلیقِ جہاں تیرے اجالوں کے لیے
پھرتا ہے شمس اجالے ترے گالوں کے لیے
شانہ ہے پنجہء قدرت ترے بالوں کے لیے
کیسے ہاتھوں نے شہا تیرے سنوارے گیسو
نور اس نورِ مجسم سے زمانے کو ملا
ثانیِ حسنِ محمد نہیں کوئی بخدا
زلفِ محبوب کو واللیل ہے قرآں نے کہا
تیل کی بوندیں ٹپکتی نہیں بالوں سے رضا
صبحِ عارض پہ لٹاتے ہیں ستارے گیسو
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا