دونوں عالم مِلک جن کی اور غذا نان جویں
کیا جواب ایسی قناعت کا ملے گا پھر کہیں
ان کے ہیں زیرِ نگیں لوح و قلم عرشِ بریں
مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں
محرمِ رازِ خدا محبوب ربِ کبریا
اُدْنُ یَا خَیْرَ الْبَرِیّتہ جن سے خالق نے کہا
سرِّ وحدت کا خدا نے رازدار ان کو کیا
کیا لکیروں میں ید اللہ خطِّ سرد آسا لکھا
راہ یوں اس راز لکھنے کی نکالی ہاتھ میں
ڈوبا سورج لوٹ آئے اورشق ہووے قمر
انگلیوں سے چشمے پھوٹیں سر بسجدہ جانور
جس گلی سے ہو کے گذریں ہو معطر رہ گزر
ابرِ نیساں مومنوں کو تیغِ عریاں کفر پر
جمع ہیں شانِ جمالی و جلالی ہاتھ میں
جب فرشتے مجھ کو کردیں گے سرِ میزاں کھڑا
نعتِ پاک اس وقت بھی تیری پڑھوں گا اے شہا
ہے یقیں تقصیر میری معاف کر دے گا خدا
حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لوں رضا
لوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا