جو نغمے نعت کے آنکھوں کو کر کے نم سناتے ہیں
تو قدسی پھول ان کے نام پر پیہم لٹاتے ہیں
خدا دامان ان کے دولتِ رحمت سے بھرتا ہے
جو نقشِ نعل کا گھر بار میں پرچم لگاتے ہیں
ابھی صحنِ چمن سے بادِ کوئے شاہ گزری ہے
گلوں پر حسنِ رنگ و نور کے موسم بتا تے ہیں
نگاہِ کیمیا سے خاک بھی زر ناب ہوتی ہے
سفالی جام کو سرکار جامِ جم بناتے ہیں
سجا کر نوکِ نعلینِ نبی پر ہر شرف اپنا
ہم اپنے عجز کو اپنی جبیں کا خم بناتے ہیں
حسیں شانوں پہ ڈھلکے عنبریں سرکار کے گیسو
مری یادوں میں آ کر دل کے سارے غم مٹاتے ہیں
ہوائے کوئے بطحا کاش میرے کان میں کہہ دے
چلو اشفاق تجھ کو سرورِ عالم بلاتے ہیں
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت