جو یادِ شہرِ نبی سے کشید ہوتے ہیں

جو یادِ شہرِ نبی سے کشید ہوتے ہیں

قسم خدا کی وہ آنسو مفید ہوتے ہیں


حصارِ مدحِ رسولِ خدا میں رہنے سے

دلوں میں نور اجالے مزید ہوتے ہیں


اُنہِیں کو قرب کی لذّت سے آشنائی ہے

وہ جن پہ ہجر کے حملے شدید ہوتے ہیں


تصوّرات پہ حاوی ہو جب خیال نبی

قسم خدا کی وہ لمحاتِ عید ہوتے ہیں


حسین والوں کی آہیں جنہیں سنائی نہ دیں

طبیعتوں کے وہ حاکِم یزید ہوتے ہیں


وہی نظارے ہیں بس دیکھنے کہ لائق جو

بدستِ گنبدِ خضرٰی مُرید ہوتے ہیں


برائے قفلِ زیاراتِ گلشنِ مدحت

خیال آپ کے مثلِ کلید ہوتے ہیں


تبسم اُن کی محبت جنہیں گوارا نہیں

وہی نتیجہِ "ھَلْ مِنْ مَّزِیْدْ" ہوتے ہیں

دیگر کلام

دامانِ طلب کیوں بھلا پھیلایا ہوا ہے

رشتہ نہیں ہے جس کا تِری بارگاہ سے

جو ہجرِ درِ شاہ کا بیمار نہیں ہے

حالتِ زار سے واقف ہے خطا جانتی ہے

مشکل میں پڑی ہے بخدا جانِ تبسم

ہر کوئی یہ کہتا ہے ترا ہونے سے پہلے

جیسے جیسے نور ظاہر آپ کا ہوتا رہا

رکھے جو مدینے کو قلم پیشِ نظر اور

حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

دنیا کی کشمکش میں نہ فکرِ وباء میں ہم