کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

حشر میں گر ساتھ مل جائے تمہارا یا نبیؐ


آپؐ کی ہر ہر ادا دلکش ، دل آرا یا نبیؐ

ہو گیا ہے نور دل کا ہر دُوارا یا نبیؐ


ناز کرنے کو عطا ہو یہ حوالہ بھی حضورؐ

اک جھلک مجھ کو عطا کردو خدارا یا نبیؐ


گمرہوں نے راہ پائی، راہیوں نے منزلیں

تیرگی میں آپؐ سے چمکا ستارا یا نبیؐ


ٹل گئیں آفات ساری، مشکلیں حل ہو گئیں

صدقِ دل سے آپؐ کو جب بھی پکارا یا نبیؐ


میری قسمت کا ستارا آپؐ ہی کے ہاتھ ہے

بات بن جائے اگر کر دو اشارہ یا نبیؐ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں

درِ مصطفیٰؐ کا گدا ہوں میں

حشر میں بھی یہ بھرم میرا بنائے رکھنا

درِ نبیؐ پہ بٹ رہی ہیں صبح و شام رفعتیں

پلکوں پہ برستے ہوئے ساون کی جھڑی ہے

چہرہ ہے والضحیٰ تو سخن دل پذیر ہے

مرا ذوقِ سفر محوِ سفر ہے

گھٹا نے منہ چھپا لیا گھٹا کو مات ہو گئی

جان ہیں آپؐ جانِ جہاں آپؐ ہیں

کتنے حسیں ہیں گیسو و رُخسارِ مصطفیٰؐ