درِ مصطفیٰؐ کا گدا ہوں میں، درِ مصطفیٰؐ پہ صدا کروں
شب و روز شام و سحر سدا، در ِمصطفیٰؐ کی دُعا کروں
مرے آنسؤوں میں چھپے ہوئے ہیں سجود کب سے رُکے ہوئے
مجھے حکم دو دمِ حاضری ترےؐ سنگِ در پہ ادا کروں
یہ جو درد ہے ترےؐ ہجر کا کڑا امتحاں مرے صبر کا
یہی درد ہے مری زندگی اسے کیسے دل سے جدا کروں
مرے چارہ گر، مرے راز داں، مرے رنج و غم کی کہانیاں
مجھے یہ گوارا نہیں کہ میں کسی دوسرے سے کہا کروں
تیریؐ یاد ہو مری ہمنشیں رگِ جان میں رہے جا گزیں
جو بچی ہیں ساعتیں عمر کی، تریؐ یاد ہی میں رہا کروں
درِ مصطفیٰؐ کا گدا ہوں میں درِ مصطفیٰؐ پہ پڑا ہوں میں
مجھے مل رہا ہے بنا طلب ، مجھے کیا پڑی کہ صدا کروں
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراط ِ نُور