خدا کا فضل ہے رحمت ہے بارھویں تاریخ
ہمارے رب کی عنایت ہے بارھویں تاریخ
جلیں وہ جن کے مقدر میں آگ لکھی ہے
ہمیں تو باعثِ رحمت ہے بارھویں تاریخ
یہ روز و شب یہ مہ و سال جن کا صدقہ ہیں
انہیں کا یومِ ولادت ہے بارھویں تاریخ
وہ صبح جب کہ حبیب خدا ہوئے پیدا
اسی سحر کی علامت ہے بارھویں تاریخ
خدا کے فضل سے ہم سنیوں کو پیاری ہے
سعادتوں کی ضمانت ہے بارھویں تاریخ
وہ رت جگے وہ نوافل، درود اور سلام
ہمارے پیروں کی سنّت ہے بارھویں تاریخ
ابو لہب کو سزا میں کمی ملے اس دن
ثبوتِ رتبہء نسبت ہے بارھویں تاریخ
شفیعِ روزِ جزا جن کا وصف اقدس ہے
انھیں کی شان کی شوکت ہے بارھویں تاریخ
شبِ ولادتِ احمد کی صبح کیا کہیے
بہارِ فضل و فضیلت ہے بارھویں تاریخ
ہمیں تو نظمی سکھایا یہی بزرگوں نے
کہ سنیوں کی سعادت ہے بارھویں تاریخ
یہ عید عیدوں سے بڑھ کر ہے باالیقیں نظمی
ہمارے قلب کی راحت ہے بارھویں تاریخ
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا