کیا شور ذکر و فکر دعا پنجگانہ کیا
آتا نہیں ہے عشق میں آنسو بہانہ کیا
آنکھیں بھی اشک بار ہیں لب پر دورد بھی
رحمت کو اب بھی چاہیے کوئی بہانہ کیا
رکھا جو ہاتھ سینے پہ دھڑکن نہیں ملی
دل ، ہو گیا مدینے کی جانب روانہ کیا؟
وہ بھی ہیں آستان بھی ہے ، کردے نثار جاں
پھر لوٹ کر اب آئے گا ایسا زمانہ کیا
موسیٰ کا حال مانعٔ حسرت ہوا ہمیں
تابِ نظر نہیں ہو تو نظریں اُٹھانا کیا
تسبیح دانے دانے مُصلّا ہے تار تار
آیا ہے خانقاہ میں کوئی دوانہ کیا
ڈرتا ہے کس لیے غمِ دوراں سے رات دن
پالا نہیں ہے تو نے غمِ عاشقانہ کیا
یہ مرحلہ ہے زیست کا طے کر اسے ابھی
اب مر کے ہوگا سوئے مدینہ روانہ کیا
دیدار بھی حضور کا ، کوثر کا جام بھی
دیکھو قصیدہ لکھ کے ملا ہے خزانہ کیا
سر کو جھکا دیا جو درِ یار پر ادیبؔ
جب تک قضا نہ آئے تو سر کو اُٹھا نا کیا
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب