کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے

کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے

میرے سینے میں محمدؐ کا دِیا رَکھَّا ہے


وہ جو مل جائے تو بے شک مجھے جنت نہ ملے

عشق کو اَجر کے لالچ سے بچا رَکھَّا ہے


خواب میں وہ نظر آئے تو پھر آنکھیں نہ کھلیں

میں نے مدت سے یہ منصوبہ بنا رَکھَّا ہے


کوئی گمراہ ہو ‘ دَر ماندہ ہو یا مفلس ہو

اُس نے سب کے لیے دروازہ کھلا رَکھَّا ہے


اُس کی مِدحَت میں فرشتے ہیں ہم آواز مرے

عرش سے اُس نے مرا فرش ملا رَکھَّا ہے


و ہ مِلا ہے تو طلب مٹ گئی ہر نعمت کی

طاق پر اب تو مرا دَستِ دُعا رَکھَّا ہے


قُرب حاصل ہو جو اُس ذاتِ گرامی کا ندیم ؔ

یو ں سمجھ لو کہ وہیں قُربِ خدا رَکھَّا ہے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

مرے حضور ؐ! سلام و درُود کے ہمراہ

پابند ہوں میں شافعِ محشر کی رضا کا

ہے اُن کے حُسن ِ مساوات کی نظیر کہاں

یہ حکایت ہے کوئی ‘ اور نہ کوئی افسانہ

کافر کو بھی شعورِ وجودِ خدا دیا

وہی ماحول کی پاکیزہ لطافت دیکھی

کبھی جو تجھ کو تَصوُّر میں نگہبان دیکھا

کیا فکر ہے ۔۔۔ جب تم کو میسر ہیں محمدؐ

ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری

سبھی عکس تیری شبِیہ کے