کیا فکر ہے ۔۔۔ جب تم کو میسر ہیں محمدؐ

کیا فکر ہے ۔۔۔ جب تم کو میسر ہیں محمدؐ

اے تشنہ لبو ‘ ساقئ کوثر ہیں محمد ؐ


نام ان کا لیا ہے تو مہکنے سا لگا ہوں

قرآن کی خوشبو سے معطر ہیں محمدؐ


جس کو فقط اللہ کی رحمت پہ ہے تکیہ

اُس قافلہء عشق کے رہبر ہیں محمدؐ


انسان کا باطن ہو کہ افلاک کے اسرار

روشن ہے جو ہر شے میں ‘ وہ جوہر ہیں محمدؐ


ہیں آپ کے کردار سے سرشار عُدو بھی

الطاف و محبت کا وہ پیکر ہیں محمدؐ


شب کو بھی مدینے کا مسافر نہیں رکتا

سورج سے کہیں بڑھ کے منّور ہیں محمدؐ


گاتا رہوں میں زندگی بھر حُسن کے نغمے

ہر حُسن کا جب مرکز و محور ہیں محمد ؐ

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

یہ حکایت ہے کوئی ‘ اور نہ کوئی افسانہ

کافر کو بھی شعورِ وجودِ خدا دیا

کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے

وہی ماحول کی پاکیزہ لطافت دیکھی

کبھی جو تجھ کو تَصوُّر میں نگہبان دیکھا

ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری

سبھی عکس تیری شبِیہ کے

خالی کبھی ایوانِ محمدؐ نہیں رہتا

اُویسیوں میں بیٹھ جا

خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی