لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

’’مرے حضور ہیں جلوہ نما مدینے میں‘‘


پرندہ بن کے تصور میں پر لگا کے اُڑا

وہاں پہ خضرٰی کو چوما ، اڑا مدینے میں


جو دل میں آئے وہ مانگو خدا سے خضریٰ پر

ہمیشہ ہوتی ہے رب کی عطا مدینے میں


چلے ہو مانگنے، مانگو کرم شفاعت کا

قبول ہو گی تمہاری دعا مدینے میں


وہاں اترتی ہے الہام کی سدا رم جھم

تو پھر خدایا کرم کر بُلا مدینے میں


میں مدحتوں میں سحابِِ کرم کا طالب ہوں

عطا ہو مجھ کو ثنا کی گھٹا مدینے میں


اگر ستایا ہے ظلمت نے زندگی میں تمہیں

چلو وہاں پہ ملے گی ضیا مدینے میں


وہاں پہ جا کے ملاقات کی تمنا ہے

عجیب تر ہے گدائی ادا مدینے میں


مجھے کہا ہے یہ میرے شعور نے قائم

جلا نصیبوں کا تو بھی دیا مدینے میں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

زیست میں اپنی بہاراں کیجئے

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی