کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

کبھی ابنِ علی سجدے کی حالت میں وہاں دیکھے


کبھی فکرِ رسا میری مؤدت کی سعادت سے

نبی گل رُو کی بستی میں اجالے کا سماں دیکھے


مقامِ مصطفیٰ سمجھے کوئی فہمِ بشر کیونکر

کہ جب نعلین کے زیرِ نگیں سب آسماں دیکھے


یہ کب آسان مدحت ہے کتابِ رب کی رفعت میں

خدا کی نعت گوئی کو جہاں سارا زماں دیکھے


چلیں روحِ مسلماں کو خدا کے پاس جانے دیں

جہاں پر مرحبا کہتے یہ ساتوں آسماں دیکھے


بڑی حیرت ہوئی خضریٰ کے اندر کے مناظر پر

تصور میں فرشتوں کے جہاں پر کارواں دیکھے


نظر کو جس طرف لوگو اٹھاؤ گے محبت سے

محمد ہی محمد ہیں یہ کہتے عارفاں دیکھے


بہاروں میں جو خوشبو ہے جو نظاروں میں ندرت ہے

نبی کے ہی وسیلے سے یہ ہر جانب سماں دیکھے


محمد کا وسیلہ ہی شفاعت کی ضمانت ہے

عنایت ہو جسے قائم وہ جنت کے نشاں دیکھے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

جست میں عرش تک فاصلہ ہو گیا

مدینہ ہے ارم کا ایک ٹکڑا یا رسول اللہ

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

زیست میں اپنی بہاراں کیجئے

احمدِ مجتبیٰ سے مطلب ہے

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے