مدینہ ہے ارم کا ایک ٹکڑا یا رسول اللہ

مدینہ ہے ارم کا ایک ٹکڑا یا رسول اللہ

سبھی قریوں کا سلطاں ہے یہ قریہ یا رسول اللہ


قدم چومے جہاں خاکِ زمیں نے پاک احمد کے

کہوں اس کو نہ کیوں جنت کا ٹکڑا یا رسول اللہ


مراتب میں برابر کیسے ہو سکتے ہیں یہ دونوں

کہاں غزوہ سا ہوتا ہے یہ سریا یا رسول اللہ


اشارے سے ہوا کیسے قمر دو لخت لمحے میں

وہ انگلی دیکھ پایا تھا کہ جلوہ یا رسول اللہ


جسے چوما تھا بطحا نے، جسے چوما تھا سدرہ نے

مرے سر پر بھی رکھ دینا وہ تلوا یا رسول اللہ


مرے احساس میں شامل مدینے کا بھرم بھی ہو

قلم لکھتا رہے میرا وہ کوچہ یا رسول اللہ


شفا خاکِ مدینہ ہے، شفا اس کے شجر سارے

شفا ہی تو وہ زمزم ہے یا عجوا یا رسول اللہ


اڑاتا ہے جو مدحت میں مجھے الہام کی صورت

مرے من کا وہ پنچھی بھی ہے نکھرا یا رسول اللہ


میں جس جانب نظر ڈالوں مجھے آقا دکھائی دے

دلِ قائم بنے تیرا ہی حجرہ یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

زبان و دل سے مدحت کا جہاں بھر سے بیاں ارفع

جست میں عرش تک فاصلہ ہو گیا

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

زیست میں اپنی بہاراں کیجئے