زبان و دل سے مدحت کا جہاں بھر سے بیاں ارفع

زبان و دل سے مدحت کا جہاں بھر سے بیاں ارفع

جو عشقِ مصطفیٰ میں ہو وہی آہ و فُغاں ارفع


اگر سانسوں کی مالا میں ثنا رب کی پرو دوں میں

ملے گی پھر مجھے مدحت تو ہوں دونوں جہاں ارفع


اگر شانِ نبی پر حرف آ جائے تو مسلم ! سُن

دفاعِ مصطفیٰ میں پھر چلا تیر و کماں ارفع


جسے اعزاز حاصل ہے سلاموں سے درودوں سے

فصاحت سے بیاں کرتی ہے وہ مدحت زباں ارفع


ہر اک ناعت ہوا ممتاز مدحت کے ترانوں سے

جو مدحت سے ہوا خالی ، زمانے میں کہاں ارفع


براقِ مصطفیٰ گزری تھی جن رستوں پہ تیزی سے

بنے وہ کہکشاں تو ہو گئے تھے آسماں ارفع


نبی ، آدم سے لے کر اب تلک جتنے بھے گزرے ہیں

الٰہی مصطفیٰ کو تو نے بخشا ہے زماں ارفع


یہی قائم عقیدہ لکھ سُخن کے حسنِ کامل میں

سخن ور عشقِ احمد کا نِہاں ارفع عیاں ارفع

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

کہیں پر عُود اور عنبر کہیں پر گُل بچھاتے ہیں

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

جست میں عرش تک فاصلہ ہو گیا

مدینہ ہے ارم کا ایک ٹکڑا یا رسول اللہ

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ