کہیں پر عُود اور عنبر کہیں پر گُل بچھاتے ہیں
مرے آقا جہاں جائیں ملائک رہ سجاتے ہیں
سنو میلاد کی محفل بپا ہو جس جگہ یارو
وہاں پر جھوم کر ہم نعت خواں نعتیں سناتے ہیں
غریبوں کی کریں امداد ہر میلاد پر مل کر
یہی اُسوہ ہے احمد کا عمل کر کے مناتے ہیں
نبی کامل کی اُمّت میں کسی مفلس کی بیٹی کو
رقم دے کر کسی میلاد پر شادی کراتے ہیں
چلو میلاد پر ڈھونڈیں کوئی بیمار ایسا بھی
دوائی ہو نہ جس کے پاس تو اُس کو دلاتے ہیں
جو میرے مصطفیٰ کے امتی ناراض ہیں باہم
چلو میلاد پر ان کو ابھی راضی کراتے ہیں
اسی میلاد پر ڈھونڈیں جدا ہوتے ہیں جو بیٹے
انہیں ماں باپ سے ممکن اگر ہو تو ملاتے ہیں
ہر اک انسان سوتا ہے جو اب کانٹوں کے بستر پر
چلو پھولوں کے بستر دے کے سب کانٹے ہٹاتے ہیں
ہوا عالم کی رونق سے مجھے محسوس یہ اکثر
مدینے میں مرے آقا و مولا مسکراتے ہیں
نبی کے عاشقو سن لو ذرا قائم کی خواہش بھی
چلو اُن کو ہنساتے ہیں جنہیں سب ہی رلاتے ہیں
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن