’’حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا‘‘

’’حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا‘‘

تو ہر قدم پہ جہاں نے مجھے سلام کیا


مرے شعور میں لفظوں کے پھول کھلنے لگے

جھکی جبینِ قلم تو بہ صد کلام کیا


جہاں میں ایک بلالی وفا کو دیکھا ہے

وہ خوش نصیب جسے آپ نے غلام کیا


جہاں فضائے کدورت سے حبس ہوتا رہا

وہاں حضور نے الفت کا فیض عام کیا


وہ جب خیالوں میں آئے، کرم کے گل دینے

تو میں نے اپنی مودت کا پیش جام کیا


مجھے بھی اذنِ زیارت ملی نہیں قائم

مرے خیال نے رو کر وہاں قیام کیا

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

خدایا مصطفٰی سے تو ملا دینا حقیقت میں

معطر معطر پسینہ ہے ان کا

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

کہیں پر عُود اور عنبر کہیں پر گُل بچھاتے ہیں

ایک عرصہ ہو گیا بیٹھے ہیں ہم

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا